Globalization research paper analysis
Understanding
Globalization and its Future: An Analysis
Usman Riaz Mir Lecturer, Virtual University of Pakistan Email: usmanriazmir@vu.edu.pk
Syeda Mahnaz Hassan, PhD Assistant Professor, Department of Social Work, University of the Punjab, Lahore Email: drsyedamahnazhassan@gmail.com
Mubashir Majeed Qadri Lecturer, Virtual University of Pakistan
ABSTRACT
عالمگیریت ایک کثیر جہتی موضوع ہے۔ اس پر ماہرین نے اتنی ذیادہ تعریفیں کر رکھی ہیں اور اتنی ایک دوسرے سےمتضاد رائے رکھتے ہیں کہ یہ موضوع دن بہ دن لوگوں کی توجہ کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ ابہمام پیدا کرنے کا سبب بھی بن رہا ہے۔ اس تحقیقئ مقالے میں گلوبلائزیشن یعنی عالمگیرت کے موضوع پر بہترین تعریف پیش کرنے کی کوشش کی گئ ہے ۔اسکی تاریخ اسکی بتدریج ترقی کے نکتہ نظر کی وضاحت بھی کی گئ ہے۔عالمگیریت کے بارے میں تمام حقائق اور اعداد و شمار،موجودہ حالات و واقعات کو سمجھنے میں مدد ملے گئ نیز رجحانات کا مکمل تجزیہ کرنے کی وجہ سے عالگیرت خت مستقبل کے بارے میں بھی پیش گوئی کی جاسکے گئ۔
آخر میں قطیعت سے اس مکمل بحث کے نتائج سے یہ اخذ کیا گیا یےکہ مستقبل میں عالگیریت ایک وسیع پیمانے پر پھیلا زندگی کے ہر شعبے سے جڑانظریہ بن جائے گا
اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ اسکے اچھے و برے اثرات سے کیسے نمٹتے ہوئے اسکے مثبت پہلوئوں سے
فائدہ اٹھائیں اور منفی پہلوئوں کے اثرات کم کر سکیں۔
INTRODUCTION
عالگیریت ایک کثیر پہلورجحان ہے جس میں معاشی، معاشرتی ، سیاسی ، ثقافتی اور ٹیکنالوجیکل جہتیں ہیں ۔بہت سے محققین قصدا اسکا دائرہ کار پچھلی چار دہائیوں تک محدود کر جاتے ہیں۔ لیکن اس مقالے میں یہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ عالمگیریت آدمیت کے ابتدائی دور میں بھی وجود رکھتی تھی۔عالمگیرت کی تاریخ شاہد ہے کہ یہ ایک مستقل جاری عمل ہے۔تاہم اسکی شدت میں کمی زیادتی کا فرق آتا رہا ہے قحط سالی اور کساد بازاری کے ادوار میں
اس حوالے سے محققین کو تین بنیادی گروہوں پر تقسیم کیا گیا ہے۔
پہلا وہ محققیقن جو عالمگیریت کے مستقبل پر بات کرتے ہیں پروفیسر راب ،ہاباوار، ساموئن ، مولر
دوئم وہ محققین جو عالمگیری عمل کے دوران دہشت گردی کے اثرات پر بات کرتے ہیں
سوم وہ محققین جن کی توجہ حالیہ معاشی بحرانوں پر رہتی ہے
مولر نے عالمگیریت کے نئے دور کو عالمگیریت کے پریشان کن انجام کے ساتھ تجویز کیا۔ اس نے 2010 میں اپنی تحقیق میں کچھ تجاویز بھی دیں کہ کس طرح اسکی بدترین صورتحال سے بچا جاسکتا یے
یہ مقالہ عالمگیریت کی مختصف تاریخ اسکی جہتوں ادوار پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ اسکے مستقبل کی بھی نشاندہی کرتا ہے حالیہ سیاسی، سماجی معاشی اور ثقافتی رجحانات کی روشنی میں۔
عموما محققین اور دانشور اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ عالمگیریت کا رجحان پچھلی کچھ دہائیوں میں بڑھا اور اسکی درجہ بندی دوسری عالمی جنگ سے پہلے یا کم از کم سرد جنگ کے بعد سے کرتے ہیں
یہاں تک کے متاثر کن بیانیہ سماجی سائنس ، فنون عامہ ، سیاسیات ، میڈیا ، ثقافتی علوم ، ابلاغیات ، فلمی تعلیم اور بین القوامی تعلقات کے شعبہ جات میں بھی انیس سو ستر انیس سو اسی کے ادوار کے بعد کاہی دستیاب ہے
ہسٹوریکل گلوبلائزیشن یا عالمگیریت کی تاریخ کے مطالعے سے یہ اشارہ ملتا ہے دنیا کبھی ایسی جگہ نہیں رہی جہاں برادریاں یا عوام ایک دوسرے سے غیر منسلک متفرد رہتے ہوں بلکہ جب سے آدمیت کا وجود ہے اس سیارے پر تب سے اس بات کے ٹھوس شواہد ملتے آئے ہیں کہ
انکے درمیان بین الثقافتئ تبادلہ اور میل جول جاری رہا ہے
(بین لی ،2004)
قبل از تاریخ دور 3500 سے10000 قبل مسیح کا دور
ابتداء میں جغرافیائی حدود کی وجہ سے شکاری محدودرہتے تھے لیکن جب خوراک کاشت کرنے کا رجحان بڑھا تو مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے معاشروں ک آپس میں ربط ضبط کلیدی طور پر زراعت ،نوکر شاہی اور مزہب کے ذریعے تمثیلی انداز میں بڑھتا گیا
: جدید دور سے پہلے 3500 قبل از مسیح سے 1500 عیسوی ت
اس دور میں دنیا بہت تیزی سے نت نئی ایجادات کی بدولت بدلتی گئ۔
جیسے 300 ویں عیسوی پہیئے کی ایجاد ہوئئ جس کے سبب جنوبی ایشیا میں جدت کی لہر دوڑی بنیادی نقل و حمل کیلئے سڑکیں بنیں جس سے لوگوں کو دنیا بھر کے سفر اختیار کرنے میں مدد ملی ۔ کاغذکی ایجاد ہوئی تو لوگوں کیلئے آسان ہوا پیغامات کو دنیا کے مختلف حصوں تک پہنچانا۔
Early modern period (1500-1750) and
Modern period (1750-1970)
ابتدائی جدید دور 1500__1750 اور جدید دور 1750 _1970
Early 18th century to modern period with the diffusion of innovation and technology lead the world to more interdependent to each other with the exchange of good ,services as well as information and technology world seem to become more interconnected in this period
اٹھارویں صدی کے آغاذ اور جدت و ٹیکنالوجی کے پھیلائو نے دنیا کو ایک دوسرے سے جوڑا .اشیاء اور خدمات کے تبادلے ہوئے دنیا میں ایک دوسرے پر انحصار بڑھا اس دور میں چونکہ معلومات اور ٹیکنالوجی کا بھی تبادلہ ہوا تو اس دور میں دنیا ایک دوسرے سے باہم جڑتی نظرآئی
عم عصر نظام 1970 سے اب تک
Global
integration increased drastically due to technological advancement in this
era.ie mobile ,computer,gadgets,social media etc
ٹیکنالوجی کی ترقی کے باعث
عالمی انضمام اس دور میں بے تحاشا بڑھا
موبائل، کمپیوٹر ، ڈیجیٹل گیجٹس ، سماجی میڈیا وغیرہ جن کی وجہ سےپوری دنیا سمٹ کر عالمی گائوں بن جانے جیسی اصطلاحیں بنیں.
عالمگیریت کی تعریف۔
عالمگیریت براعظموں کے مابین
ہجرت، تجارت ،نبردآزمائی،عسکری اتحاد، غلبہ، مہم جوئی نو آبادیات اورجدید ٹیکنالوجی کے پھیلائو کے عمل کا شاخسانہ ہے۔ ریاستوں کے مابین ، معاشروں اور پتھر کے زمانے سے لوگوں کے درمیان روابط نے دنیا کو باہمی انحصار کی ایسی بنت میں ڈھال دیا ہے جو وقت کے ساتھ تیزی سے
گھٹتی جا رہی ہے
عالمگیریت کی جہتیں
عالمگیریت معاشی، سیاسی ، ثقافتی اور سماجی طور پرلوگوں کے معاشروں کے ایک دوسرے پر انحصار کے سب پہلوئوں کا احاطہ کرتی یے اور ان جہتوں کے تجزیئے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نا صرف یہ جہتیں ایک دوسرے سے جڑی ہیں بلکہ ایک دوسرے کو نمایاں اور کلیدی بنانے میں بھی انکا کردار ہے۔
معاشی عالمگیریت
معاشی عالمگیریت سے مراد دنیا بھر میں معاشی باہمی روابط کی افزائش اور پھیلائواور مرحلہ وارعالمی اقتصادی حکم کا ظاہر ہونا ہے۔ یہ نظریہ کہ بین الاقوامی سطح پر
خدمات اور پیداواری صلاحیتیوں کی
مرکزیت ختم کرکے یک بازار کو فروغ دیا جائے جس سےذیادہ آسانی سے معلومات، ، اشیاء و خدمات اور عوام کا سرحدوں سے آزاد تبادلہ کیا جا سکے۔
سیاسی عالمگیریت
سیاسی عالمگیریت سے مراد یہ کہ سیاسئ طور پر دنیا بھر میں باہمی تعلقات کا اندراج اور پھیلائو
ہر ملک اپنے معاشی اور سیاسی تعلقات کے باعث دوسرے ممالک سے باہمی جڑا ہوا ہے۔یہ ربط براہ راست انکے عالمی مسائل پر کیئے جانے والے فیصلوں پر اثر انداز ہوتا یےکیونکہ وہ باہمی تعلقات کی وجہ سے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔
1997 میں روزےنائو نے
اس تمام بحث کو کیا خوب سمیٹا ان الفاظ میں کہ
ریاستیں بدل رہی ہیں مگر مٹ نہیں رہی ہیں۔
سماجی ثقافتی عالمگیریت۔
سماجی اور ثقافتی عالمگریت ملا جلا سا نظریہ ہے۔ دونوں ایک دوسرے پر انحصار کرتی ہیں۔ اگر لوگ سماجی طور پر ضم ہوتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ ثقافتی قرابت کا بھی باعث بنیں گے کیونکہ اس طرح انکی اقدار کا تبادلہ ہوگا ۔ لوگ جو مختلف سطح فکر پر روابط بڑھاتے ہیں ایک دوسرے کی روایات کو قبول لینے پر مائل ہو جاتے ہیں جس سے عالمگیری ثقافت کو فروغ ملتا ہے۔
مولر کے مطابق عالمگیریت کا مستقبل ماضی سے مختلف ہوگا یا ہوگا ہی نہیں۔
اسکو سمجھنے کیلئے عالمگیریت کے مرحلوں کو سمجھنا ہوگا
PHASES OF GLOBALIZATION
After the
Berlin fall the process of economic integration accelerated,Soviet Union has
opened up trade, China has speeded up its reforms, India and Latin America has
changed the policy of import substitution, common market and currency of
European countries was created
First phase
euphoria ended in 1994/95 with Mexico crisis.when maxico in order to overcome
the crisis took multibillion loan from IMF ,This crisis effect countries like
US, Europe, Portugal and Spain,In Asia, Indonesia and Thailand enjoyed rapid
growth and new market developed with the new wave of globalization.On third
phase of globalization the events like
9/11 terrrorists attacks resulted in market crash.Us starts an endless
war with the help of its allies, World economies faced boom benefiting China
and India up to 10% and 8% respectively
“Phase 4 of
globalization”
Muller has predicted fourth phase of globalization in
his article , in which he predicted some situations like slower growth ahead,
political destabilization and diffusion of power ,also suggested remedies.
This
discussion lead to a conclusion that globalization is a sensitive process that even
a single event can change the intensity of the process
The future
of globalization can be summarized with the statement of Hufbauer &
Suominen (2010), “The big news is that globalization has survived”. Statement
given 3 years before still has relevance and significance for today’s
globalization future. Globalization not only survived easily but also moved
forward with increased pace in terms of economic globalization
Conclusion:Globalization has a history from the
first interaction between the people; it continues till now and will continue
in the futures. Globalization is a process that never ends and it cannot be
stopped. Human beings cannot live in isolation. They interact with each other;
help one another and share knowledge and experiences with each other.With the
technological advancement people are becoming more and more connected societies
are more interdependent on each other so we can say that.it has pros and cons,
it is a work on our part to support, facilitate and encourage positive impacts
of globalization simultaneously searching ways to minimize or discourage its
drawbacks.
Comments
Post a Comment